بہت فرسودہ لگتے ہیں مجھے اب پیار کے قصے

بہت فرسودہ لگتے ہیں مجھے اب پیار کے قصے
گل و گلزار کی باتیں،،،،، لب و رخسار کے قصے
یہاں سب کے مقدر میں،، فقط زخمِ جدائی ہے
سبھی جھوٹے فسانے ہیں وصالِ یار کے قصے
بھلا عشق و محبت سے کسی کا پیٹ بھرتا ہے
سنو تم کو سناتا ہوں،،، میں کاروبار کے قصے
ميرے احباب کہتے ہیں یہی اک عیب ہے مجھ میں
سرِ دیوار لکھتا ہوں،،،،،،،،،،،، پسِ دیوار کے قصے
کہانی قیس و لیلیٰ کی بہت ہی خوب ہے لیکن
ميرے دل کو لبھاتے ہیں، رسن و دار کے قصے
میں کیسے خون روتا ہوں وطن کی داستانوں پر
کبھی تم بھی تو سُن جاؤ، ميرے آزار کے قصے
شعیب اکثر میں لوگوں سے اسی کارن نہیں ملتا
وہی بے کار کی باتیں،،،،،، وہی بے کار کے قصے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں